تشدد کی یہ واردات اس وقت ہوئی جب سروے کے دوران جھڑپوں میں پتھراؤ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی اور چار افراد جاں بحق ہوئے۔ اس واقعے کے بعد، انتظامیہ نے سنبھل میں دفعہ 144 نافذ کی، جس کے تحت پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی لگا دی گئی۔ضلع مجسٹریٹ نے اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سنبھل نہ آنے کا مشورہ دیا اور انہیں بی این ایس ایس کی دفعہ 163 کے تحت نافذ پابندیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ لکھنؤ میں ان کے گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ وہ وفد کے ساتھ علاقے کا دورہ نہ کر سکیں۔
ادھر، سپریم کورٹ نے مسجد کمیٹی کی درخواست پر سنبھل ٹرائل کورٹ کو مسجد کے خلاف مقدمے میں مزید کارروائی کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ مسجد کمیٹی نے سروے کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور سروے کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
سنبھل میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ پولیس، پی اے سی اور ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکاروں کو اہم مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ عوام سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ امن برقرار رکھیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
0 Comments