کیاہے پورامعاملہ؟
اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004 پر منگل کو سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نےالہٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیاہے۔۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے یوگی حکومت کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ سپریم کورٹ نے اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مدرسہ ایکٹ آئین کے خلاف نہیں ہے۔ الہ ٰآباد ہائی کورٹ کا فیصلہ درست نہیں تھا۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت مدارس کو چلا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سال مارچ میں ہی الہٰ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس پر 22 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمام طلباء کو عام اسکولوں میں داخل کرانے کا حکم دیا تھا۔
اس حکم کے خلاف مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ 5 اپریل کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے بعد میں کیس کی تفصیل سے سماعت کی اور 22 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا۔ الہ ٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد تقریباً 17 لاکھ طلبہ کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیاتھا۔
اس کیس کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ وہ بھی مدرسہ بورڈ ایکٹ کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
0 Comments