Hot Posts

6/recent/ticker-posts

اترپردیش میں دینی مدارس کے 17لاکھ طلبہ کوسپریم کورٹ سے ملی راحت، ہائی کورٹ کے حکم پر لگائی گئی روک

 ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ‘یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004’ کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ الہ ٰآباد ہائی کورٹ کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ مدرسہ بورڈ آئین کے سیکولر اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ


سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 22 مارچ کو دیئے گئے حکم پر روک لگا دی ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ‘یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004’ کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ الہ ٰآباد ہائی کورٹ کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ مدرسہ بورڈ آئین کے سیکولر اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مدرسہ بورڈ کے 17 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ کو دوسرے اسکولوں میں ایڈجسٹ کرنے کے عمل پر بھی روک لگادی ہے۔ چیف جسٹس ، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور اتر پردیش حکومت کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔

‘یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004’ غیر آئینی ہے:ہائی کورٹ

انشومن سنگھ راٹھور نامی وکیل نے یوپی مدرسہ قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر ہائی کورٹ نے مدرسہ قانون کو غیر آئینی سمجھتے ہوئے اسے ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس وویک چودھری اور جسٹس سبھاش ودیارتھی پر مشتمل ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ‘حکومت کو مذہبی تعلیم کے لیے بورڈ بنانے یا کسی خاص مذہب کے لیے اسکول ایجوکیشن بورڈ بنانے کا اختیار نہیں ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے اپنے حکم میں ریاستی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ ریاست کے مدارس میں زیر تعلیم طلباء کو دوسرے اسکولوں میں جگہ دی جائے۔

Post a Comment

0 Comments